شوہر پر بیوی کے مالی وغیر مالی حقوق

شوہر پر بیوی کے مالی وغیر مالی حقوق


قرآن اور حدیث میں میاں بیوی کے ایک دوسرے کے تیئں لازمی و بنیادی حقوق اور واجبات بیان کئے گئے ہیں، تاکہ شوہر اور بیوی اپنے اپنے حقوق کو أدا کرکے ازدواجی زندگی کا تعلق برقرار رکھ کر اچھی زندگی گزار سکیں۔ صداقت سے حقوق کی أدائیگی کئے بغیر ازدواجی زندگی خوشگوار نہیں ہو سکتی۔ 

آئیے ہم جانتے ہیں کہ شوہر پر بیوی کے مالی وغیر مالی حقوق کیا ہیں ؟ 

شوہر پر بیوی کے حقوق ؛ کو دو قسم میں میں تقسیم کئے گئے ہیں: 1-مالی حقوق ، 2- غیر مالی حقوق۔

(1) شوہر پر بیوی کے مالی حقوق: کۓ ایک ہیں:

[1] مہر أدا کرنا ؛ اللہ تعالیٰ کا قول ہے ( وَاٰ تُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحۡلَةً‌ ؕ فَاِنۡ طِبۡنَ لَـكُمۡ عَنۡ شَىۡءٍ مِّنۡهُ نَفۡسًا فَكُلُوۡهُ هَنِيۡٓـئًـا مَّرِیۡٓـــٴًﺎ ۞)سورہ النساء

ترجمہ:

اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دے دیا کرو۔ ہاں اگر وہ اپنی خوشی سے اس میں سے کچھ تم کو چھوڑ دیں تو اسے ذوق شوق سے کھالو۔


[2] سکن دینا : شوہر کو چاہئے کہ اپنی فیملی کو ٹھکانہ دے ، رہنے کے لئے مناسب جگہ وگھر کا انتظام کرے ، یا کراۓ پر کہیں شفٹ کرے ۔ اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے ( اَسۡكِنُوۡهُنَّ مِنۡ حَيۡثُ سَكَنۡـتُمۡ مِّنۡ وُّجۡدِكُمۡ وَلَا تُضَآرُّوۡهُنَّ لِتُضَيِّقُوۡا عَلَيۡهِنَّ‌ ) 

ترجمہ: عورتوں کو (ایام عدت میں) اپنے مقدور کے مطابق وہیں رکھو جہاں خود رہتے ہو اور ان کو تنگ کرنے کے لئے تکلیف نہ دو ۔


[3] نفقہ دینا : شوہر کے لئے بیوی کے کھانے پینے کے سامان کا انتظام کرنا ، کپڑے پہننے اور تزین اختیار کرنے کیلئے تمام ضروریات پر خرچ کرنا واجب ہے ، اور اس وجو بیت پر علماء کا اجماع ہے ، اور یہ اس وقت ہے جب بیوی اپنے آپ کو شوہر کے لیے تمکین کر دے اور سونپ دے ، اور اس (بیوی) پر واجب شدہ حقوق و طاعات شوہر کے لئے پورا کرے، لیکن اگر بیوی اپنے شوہر کی خاطر اس پر عائد ہونے والے حقوق سے شوہر کو محروم رکھے یا نشوزیت کی حالت میں اتر آۓ تو شوہر پر نفقہ واجب نہیں ہے قرآن مجید میں ہے(لِيُنۡفِقۡ ذُوۡ سَعَةٍ مِّنۡ سَعَتِهٖ‌ؕ وَمَنۡ قُدِرَ عَلَيۡهِ رِزۡقُهٗ فَلۡيُنۡفِقۡ مِمَّاۤ اٰتٰٮهُ اللّٰهُ‌ؕ لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفۡسًا اِلَّا مَاۤ اٰتٰٮهَا‌ؕ سَيَجۡعَلُ اللّٰهُ بَعۡدَ عُسۡرٍ يُّسۡرًا ۞) سورہ طلاق : 7

ترجمہ: صاحب وسعت کو اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرنا چاہیئے۔ اور جس کے رزق میں تنگی ہو وہ جتنا اللہ نے اس کو دیا ہے اس کے موافق خرچ کرے۔ اللہ کسی کو تکلیف نہیں دیتا مگر اسی کے مطابق جو اس کو دیا ہے۔ اور اللہ عنقریب تنگی کے بعد کشائش بخشے گا۔ 


شوہر پر بیوی کے حقوق غیر مالی حقوق : 

[1] حسن معاشرت : الله تعالي نے حکم دیا "وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ" [النساء:19]، دوسری جگہ ارشاد فرمایا : "وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ " [البقرة:228]، وقال النبي ﷺ: استوصوا بالنساء خيرًا. 

لہذا ؛ حسن عشرت یہ ہے کہ میاں بیوی آپسی معاملات ، مکالمات أور مفاھمت میں حسن اسلوب ، میٹھی زبان ، شیریں لہجے کا دامن تھامے رکھیں ، خیر و بھلائی میں تعاون و مسارعت اور طاعات کا ماحول بجا رکھیں، اس کے برعکس أقوال و أفعال میں سخت لہجے و کڑواھٹ ، نفرت وعداوت ، شدت و عنف، بے أدبی ، بد أخلاقی و بد سلوکی سے اجتناب کریں۔

[2] بیوی کو پاکدامن بنانا (ہمبستری کرنا) :ایک حدیث میں ایک صحابی نے کہا(.... و أنا أعتَزِلُ النِّساءَ فلمَّا بلغ ذلك النَّبيَّ بيَّنَ لهم خطأَهم و عِوَجَ طريقِهِم و قال لهم : إنَّما أنا أعلمُكُم باللَّهِ و أخشاكم له و لكنِّي أقومُ و أنامُ وأصومُ و أفطِرُ و أتزوَّجُ النِّساءَ فمَن رغِبَ عن سُنَّتي فليسَ منِّي) ترجمہ: میں بیوی سے الگ تھلگ رھوںگا۔۔۔ تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔۔۔۔ میں عورتوں سے نکاح/ جماع و ہمبستری بھی کرتا ہوں ۔۔۔۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے کہا (..... وإن لزوجك عليك حقاً ، فأعط كل ذي حق حقه) صحيح مسلم۔

ترجمہ ؛ تم پر تمہاری بیوی حق ہے ، لہذا تم ہر ایک کو اس کا حق دو۔

[3] دینی أمور و مسائل کی تعلیم و حکم دینا : اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے ( وأمر أهلك بالصلاة واصطبر عليها )

ترجمہ: 

اس آیت کی تفسیر میں ابن کثیر رحمہ اللّٰہ فرماتے ہیں کہ "یعنی؛ ان کو (اپنے اہل کو) اللہ کی عذاب سے بچاؤ نماز قائم کرکے اور تم بھی اس پر قائم و دائم رہو۔

صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ

 اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب وتر کی نماز پڑھتے تو کہتے " أے عائشہ قیام کرو"۔

[4] پوشیدہ بات کو چھپانا : کیونکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " إن من أشر الناس منزلة يوم القيامة : الرجل يفضي إلى المرأة ، وتفضي إليه ، ثم ينشر سرها " .

ترجمہ : 

[5] بیویوں میں عدل وانصاف قائم کرنا : اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے(وَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا تُقۡسِطُوۡا فِى الۡيَتٰمٰى فَانْكِحُوۡا مَا طَابَ لَـكُمۡ مِّنَ النِّسَآءِ مَثۡنٰى وَثُلٰثَ وَرُبٰعَ‌ ‌ۚ فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا تَعۡدِلُوۡا فَوَاحِدَةً اَوۡ مَا مَلَـكَتۡ اَيۡمَانُكُمۡ‌ ؕ ذٰ لِكَ اَدۡنٰٓى اَلَّا تَعُوۡلُوۡا ۞)سورة النساء : 4

ترجمہ: اور اگر تم کو اس بات کا خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارےانصاف نہ کرسکوگے تو ان کے سوا جو عورتیں تم کو پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار ان سے نکاح کرلو۔ اور اگر اس بات کا اندیشہ ہو کہ (سب عورتوں سے) یکساں سلوک نہ کرسکو گے تو ایک عورت (کافی ہے) یا لونڈی جس کے تم مالک ہو۔ اس سے تم بےانصافی سے بچ جاؤ گے۔

أحدث أقدم