حج کی اھمیت و فضیلت

حج کی اھمیت و فضیلت



فضائل حج کےعناصر                    
                                                                                        
hajj ki fazilat , fazaele hajj حج کی فضیلت فضائل حج  فضیلۃ الحج حج کی فرضیت حج کب فرض ہوئی
حج کی فضیلت قرآن اور صحیح احادیث کی روشنی میں 
  رسول اکرم صلي اللہ علیہ وسلم نے حج کے سلسلے میں متعدد فضائل ذکر فرمائے ہیں   
نمبر 1 ) حج مبرور کا بدلہ جنت ہی ہے 
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "الحج المبرورلیس لہ جزاء الا الجنۃ" البخاری1773 ، مسلم 1349۔ ترجمہ: حج مبرور کا بدلہ جنت ہی ہے

 حج مبرور سے مراد وہ حج ہے جس میں اللہ کی نافرمانی  کی گئی ہو اور اس کی نشانی یہ ہے کہ حج کے بعد حاجی ۔نیکی کے کام زیادہ کرنے لگ جائے اور دوبارہ گناہوں کی طرف نہ لوٹے۔ 

 نمبر2 :  حج گناہوں کو مٹادیتا ہے
  حضرت عمر بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب اللہ تعالی نے میرے دل میں اسلام کی محبت ڈال دی تو میں رسول اکرم صل اللہ علیہ سلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے کہا آپ اپنا ہاتھ آگے بڑھائے تاکہ میں آپ سے بیعت کروں  تو آپ ﷺنے اپنا دست مبارک آگے بڑھایا لیکن میں نے اپنا ہاتھ
واپس کھینچ لیا آپ ﷺنے فرمایا عمرو تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ 
 میں نے کہا  "میں ایک شرط لگانا چاہتا ہوں" ۔  
 آپ صلی اللہ علیہ سلم نے پوچھا کون سی شرط؟
 میں نے کہا  "میری شرط یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے گناہ معاف کر دے" ۔
آپ صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا "اما علمت ان الاسلام یھدم ماکان قبلہ وان الھجرۃ تھدم ما کان قبلھا وان الحج یھدم ماکان قبلہ " مسلم 121
 حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صل وسلم نے فرمایا " ادیموا الحج و العمرۃ فانھما ینفیان الفقر و الذنوب کما تنفی الکیر خبث الحدید "۔ الطبرانی و الدار قطنی و صححہ الالبانی فی الصحیحۃ :1185 
ترجمہ حج اور عمرہ ہمیشہ کرتے رہا کرو کیوں کہ دونوں غربت اور گناہوں کو اس طرح ختم کر دیتے ہیں جس  طرح بھٹی لوہے کے زنگ کو ختم کر دیتی ہے ۔


نمبر 3 : ایمان اور جہاد کے بعد سب سے افضل عمل حج ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسولﷺسے پوچھا گیا کہ سب سے افضل عمل کون سا ہے آپﷺ نے فرمایا "ایمان باللہ ورسولہ"  اللہ تعالی اور اس کے رسول پر ایمان لانا پوچھا گیا پھر کونسا آپ صلی اللہ وسلم نے فرمایا "جہاد فی سبیل اللہ" کی راہ میں جہاد کرنا 
پوچھا گیا پھر کونسا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا  " حج مبرور " حج مبرور ۔  بخاری 1519 ، مسلم 83  

 نمبر4 : حج سب سے افضل جہاد ہے 
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول ہم یہ سمجھتی ہیں کہ جہاد کرنا سب سے افضل عمل ہے توہم کیا جہاد نہ کریں؟  تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  " لکن افضل الجہاد حج مبرور " یعنی سب سے افضل جہاد حج مبرور ہے ۔ بخاری1520) 


نمبر 5 :عمررسیدہ، کمزوراور عورت کاجھاد حج وعمرہ ہے 
 حضرت ابوھریرہ سےروایت  ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  " جہا د الکبیر والضعیف 
والمرءاۃ  الحج والعمرۃ   "النسائی و صححہ الالبانی
ترجمہ : عمررسیدہ، کمزوراور عورت کاجھاد حج وعمرہ ہے 

نمبر 6:  حجاج کرام اللہ کے مہمان ہوتے ہیں اور ان کی دعا قبول ہوتی ہے۔  
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا " الغازی فی سبیل اللّٰہ والحاج والمعتمر وفد اللہ دعاھم فاجابوہ و سالوہ فاعطاھم " ۔  ( ابن ماجہ ، ابن حبان  ، صحیح الترغیب والترھیب:1108) ترجمہ :  اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا حج کرنے والا اور عمرہ کرنے والا یہ سب اللہ کے مہمان ہوتے ہیں اللہ نے انہیں بلایا تو یہ  آئے اس لیے اب یہ جو کچھ اللہ سے مانگیں گے وہ انہیں عطا کریں گے۔ 

نمبر7:   سفر حج کے دوران موت آجائے تو انسان سیدھا جنت میں چلا جاتا ہے
 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ سلم نے فرمایا  "من خرج حاجا فمات کتب لہ اجر الحاج الی یوم القیامۃ ، و من خرج معتمرا فمات ، کتب لہ اجر المعتمر الی  یوم القیامۃ ۔۔۔"  رواہ ابو یعلی ۔ صحیح الترغیب و الترھیب ۔1114۔  
ترجمہ :  جو شخص حج کے لیے نکلے پھر اسی دوران اس کی موت آجائے تویوم قیامت تک اس کے لیے حاجی کا اجر لکھ دیا جاتا ہے اور جو شخص عمرہ کے لیے نکلے پھر اسی دوران اس کی موت آجائے تو یوم قیامت تک اس 
کے لیے عمرہ کرنے والے کا اجر لکھ دیا جاتا ہے

: مناسک حج کی فضیلت میں ایک عظیم حدیث
 حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ وسلم نے فرمایا جب تم بیت اللہ کا قصد کرکے گھر سے روانہ ہوتے ہو تو تمہاری سواری کے ہر ہر قدم پر اللہ تعالی ایک ایک نیکی لکھ دیتا ہے اور ایک ایک گناہ معاف کر دیتا ہے اور جب تم وقوف عرفہ کر رہے ہو تم تو اللہ عزوجل آسمان دنیا پرآکرفرشتوں کے سامنے حجاج کرام پر فخر کرتے ہوئے فرماتا ہے دیکھو یہ میرے بندے ہیں جو دور دراز سے پراگندہ اورغبارالود ہوکر میرے پاس آئے ہیں یہ میری رحمت کے امیدوار ہیں اور میرے عذاب سے ڈرتے ہیں حلا نکہ  انہوں نے مجھے نہیں دیکھا اور اگر یہ مجھے دیکھ لیتے تو پھر ان کی کیا حالت ہوتی پھر اگر تمہارے اوپر تہ در تہ ریت کے ذرات اس کے برابر یا دنیا کے ایام کے برابر یا بارش کے قطروں کے برابر گناہ ہوں تو اللہ تعالیٰ ان تمام گناہوں کو تم سے دھو دیتا ہے اور جب تم جمرات کو کنکریاں مارتے ہو تو اس کا اجر اللہ تعالی تمہارے لیے ذخیرہ کردیتا ہے اور جب تم سر منڈواتے ہو تو ہر بال کے بدلے  اللہ تعالی تمہارے لئے ایک ایک نیکی لکھ دیتا ہے پھر جب تم طواف کرتے ہو اس طرح گناہوں سے پاک ہو جاتے ہو جیسا کہ تم اپنی ماں کے  پیٹ  سے بالکل پاک پیدا ہوئے تھے   ۔    الطبرانی ۔ وحسنہ الالبانی  فی صحیح الجامع الصغیر 1360




أحدث أقدم