امروالقیس اوراس کی شاعری

امروالقیس اوراس کی شاعری



امرؤ القیس کی مختصرحالات زندگی اور اس کی شاعری 

نام : جندح بن حُجر بن الحارث الکندی
IMRAUL QAIS امرو القیس حیات امرؤالقیس
کنیت : ابو وھب ، ابو حارث
لقب : الملک الضلیل ، ذوالقروح ،   اِمرؤالقیس
تاریخ ولادت : 501ء
تاریخ وفات : 540ء (38-39سال)


مختصر زندگی:
امرؤالقیس معزز گھرانے  سے تعلق رکھتا تھا ۔ اس کا باپ بنو اسد کا بادشاہ تھا ۔ ماں کلیب اور مہلہل کی بہن تھی ۔ بچپن کی عمر نہایت نازونعم کے ساتھ گزاری ۔ جوانی کی عمر میں اسکی عادتیں بگڑ گئیں ۔ چناچہ  اِمرؤ القیس کے لئے عشق بازی ، مے نوشی ، کھیل کود ، موج ومستی ،   شعر و شاعری ، آوارگی اور دل لگی بازی اس کی زندگی کی جزء لاینفک اور عادت سی بن گئیں ۔ اس وجہ سے وہ اپنے باپ کے چھوٹے بیٹے ہونے کے باوجود ،   گھر سے نکال دیاگیا ۔ اس کے بعد وہ  مزید  آوارہ گردی میں مصروف ہوگیا ، اور  اپنے  شہروں اور دِیش کے اِرد گِرد ،پہاڑی وادیوں ، صحراؤں  ، ٹیلوں اور  گھنڈراتوں میں بھٹکتے ہوئے  گھومنے لگا ۔
باپ کی موت کی خبر :
جب امرؤ القیس اپنے انھیں ڈھنکوں  میں یمن پہونچا تو یہاں سے اسے  اپنے باپ  قتل ہوجانے کی اطلاع ملی ۔جسے بنو اسد نے اس کے ظالمانہ رویہ کی وجہ قتل کر ڈالا تھا ۔ اس موقع پر اس نے  یہ کہا -
     ضیعنی ابی صغیرا - و حملنی دمہ کبیرا 
     لا صحو الیوم - و لا سکرا غدا
     الیوم خمر -  وغدا امر
ترجمہ : میرے باپ نے کم سنی میں تو مجھے گھر سے نکال دیا اور بڑا ہونے پراپنا خون مجھ سے اٹھوایا ، آج ہوش نہیں اور کل نشہ نہیں ، آج شراب اور کل معاملہ کی بات ۔
اس کے بعد وہ بنو اسد کے سو/100 آدمی کو قتل  کرنے کی قسم کھالی ۔ اپنی قسم کو پوری کرنے کے لئے  اپنے ننیھالی خاندان  تغلب و بکر سے مدد مانگی ۔ لیکن بکر و تغلب تھوڑی مدد کے بعد اور مدد نہ کی ۔ اس کے بعد وہ عرب کے مختلف قبائل کے پاس  جاکر  مد د مانگتا پھِرا لیکن اسے کہیں سے ہمت نہ ملی ۔ بِلاخیر وہ مدد کے لئے قیصر کے پاس گیا ۔  قیصر نے تو مدد  نہیں کی بلکہ اس کے ذریعہ امرء القیس کو زہر آلود کار چوبی جوڑا پہنایا گیا جس سے اس کا بدن  زخم  ہوگیا اور گوشت  گَلنے  لگا۔ پھر اس نے جان دے دی ۔ اور جبل عسیب میں اس کو دفن کر دیا گیا ۔

امرء القیس کی شاعری  ( کی خصوصیت ) :
امرؤ القیس اپنی شاعری میں زمانہ جاھلیت سے لیکر آج تک  بے مثال و بے نظیر ہے ۔ اسکی شاعری میں  مشکل الفاظ کی کثرت ، الفاظ کی شوکت ، شعروں کی عمدہ بندش ، نُدرتِ خیال ،   حسن تشبیہ  ،   انوکھے اور نئے اسلوب پائے جاتے ہیں۔

شاعری کا نمونہ : 
اس کی شاعری کا بہترین نمونہ  وہ معلقہ ہے جو لوگوں میں  ضرب المثال کی طرح مشہور و معروف ہو چکا ہے۔ یہ معلقہ اس نے اپنی چچا زاد بہن عنیزہ کے مشہور واقعہ عشق میں نظم کیا تھا ۔ اس قصیدہ کا مطلع یہ ہے ۔
قفا نبک من ذکر ی حبیب و منزل - بسقط اللو ی بین الدخول فحومل ۔
فتوضح فالمقراۃ لم یعف رسمہا - لما نسجتھا من جنوب و شمال،
تری بعر الآرام فی عرضاتھا - قیعانھا کانہ حب فلفل،

تغزل کا نمونہ:
        افاطم مھلا بعض ھذا التدلل -  و ان کنت قد ازمعت صرمی فاجملی
        اغرک منی ان حبک قاتلی    -   و انک  مھما تامری القلب  یفعلی
        --- فجئت و قد نضت لنوم ثیابھا  -    لدی الستر الا لبسۃ المتفضل
             فقالت یمین اللہ ما لک حیلۃ - و ما ان اری عنک الغوایۃتنجلی






أحدث أقدم