ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ اور روایت حدیث
کنیت : ابو ھریرہ ۔
سن ولادت : 19ق،ھ
ماں کا نام : میمونۃ بنت صبیح الدوسیۃ
بیٹے : بلال ، عبد الرحمان
نسب نامہ : ( آپ کے نام کے بارے میں اختلاف کیا گیا ہےوہ یہ ہیں عبد الرحمن بن غنم ، عبد بن غنم ، عبدنھم بن عبدغنم ، عبد اللہ بن عامر ، عمیر بن عامروغیرہ) ابن الکلبی آپ کا نسب نامہ بیا کرتے ہوۓ کہتے ہیں " عمیر بن عامر بن ذی الشری بن طریف بن عیان (عتاب) بن ابی صعب بن ھنیۃ بن سعد بن ثعلبۃ بن سل یم بن فھم بن غنم بن دوس بن عدنان بن عبد اللہ--کعب --الازد۔
ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کی مختصر سوانح حیات : -
ابو ہریرہ کی پرورش اپنی خاندانی قبیلہ "دوس" -الازدی میں ہوئ۔ اورطفیل بن عمرو الدوسی رضی اللہ عنہ کی وِساطت سے اسلام قبول کیا ۔ ہجرت سے چھ/6 سال بعد تک یہ اپنی قوم دوس میں ہی رہے۔اس کے بعد سن سات/7ہجری کے شروع میں ،غزوہ خیبر کے موقع پر ، اٹھائس/28 سال کی عمر میں یہ اپنی قوم کےایک وفد کے ہمراہ مدینہ منورہ آکر رسول ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوۓ ۔اسی دوسی نوجوان نے اپنے آپ کو رسول ﷺ کی خدمت کے لۓ وقف کر دیا ۔ مسجد نبوی میں ، اہل الصفۃ کے زمرہ میں مسکین کی زندگی بِتانے لگے ۔اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے تعلیم حاصل کرتے رہے ۔اس طرح آپ تمام اصحابِ رسول ﷺ میں ، حدیثِ رسول ﷺ کے سب سے زیادہ جان کار ، حافظ اورروایت کرنے والے بن گۓ ۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے کثیر الروایۃ ہونے کے اسباب و وجوہ :
1) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہمیشہ رسول اکرم ﷺ کی مجلس میں حاضر رہتے تھے ۔اور شاذ و نادر ہی غیر حاضر ہوتے تھے ۔ جیسا کہ بخاری ومسلم کی روایت سے واضح ہے ۔
2) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ تحصیل علم کے بڑے دلدادہ تھے ۔اور حضور ﷺ نے ان کے لۓ دعاء فرمائ تھی کہ انھیں نِسیان کی بیماری لاحق نہ ہو ۔
3) کثرت روایت کی تیسری وجہ یہ کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کِبار صحابہ رضی اللہ عنھم سے مل کر استفادہ کیا تھا ۔ اس لۓ ان کا علم کامل اور وسعت پذیر ہوگیا ۔
4) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے حضور ﷺ کے بعد طویل عمر پائ ۔ آپ نبی کریم ﷺ کے بعد سینتالیس/47 سال بقیدہ حیات رہ حدیث نبوی کی نشر واشاعت کرتے رے ۔ آپ مناصب و مشاغل اور فتنوں سے دور رہے ۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث کی تعداد :
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے پانچ ہزار تین سو چوہتر /5374 احادیث ہیں ان میں بخاری و مسلم میں تین سو پچیس /325 روایات ہیں ۔ اس میں سے صحیح البخاری میں ترانوے /93 اور مسلم میں ایک سو چوراسی /184 حدیثیں ہیں ۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے بعض مروی احادیث :
1) عن أبي هريرة ـ رضي الله عنه ـ قال : سمعت النبي صلي الله عليه وسلم يقول : (( قال الله عز وجل : ومن أظلم ممن ذهب يخلق كخلقي؟ فليخلقوا ذرة، أو ليخلفوا حبة ، أو شعيرة ، رواه البخاري.
2) عن أبي هريرة ـ رضي الله عنه ـ أن رسول الله صلي الله عليه وسلم قال : (( إن الله يقول يوم القيامة أين المتحابون في جلالي اليوم أظلهم في ظلي يوم لا ظل إلا ظلي )). رواه مسلم.
4) عن أبي هريرة ـ رضي الله عنه ـ قال : قال النبي صلي الله عليه وسلم (( يقول الله تعالى : أنا عند ظن عبدي بي، وأنا معه إذا ذكرني، فإن ذكرني في نفسه ؛ ذكرته في نفسي ، وإن ذكرني في ملأ ذكرته في ملأ خير منهم ، وإن تقرب إلى شبراً ، تقربت إليه ذراعاً ، وإن تقرب إلى ذراعاً ؛ تقربت إليه باعاً ، وإن أتاني يمشي؛ أتيته هرولة)). رواه البخاري وأخرجه مسلم.
5)عن أبي هريرة ـ رضي الله عنه ـ عن النبي صلي الله عليه وسلم قال : (( خلق الله آدم، وطول ستون ذراعاً، ثم قال: أذهب؛ فسلم على أولئك من الملائكة ؛ فاستمع ما يحيونك ، تحيتك وتحية ذريتك، فقال: السلام عليكم ، فقالوا : السلام عليك ورحمة الله، فزادوه: ورحمة الله، فكل من يدخل الجنة على صورة آدم، فلم يزل الخلق ينقص حتى الآن)). رواه البخاري.
6)عن أبي هريرة ـ رضي الله عنه ـ عن النبي صلي الله عليه وسلم قال : (( كان رجل يسرف على نفسه ، فلما حضره الموت قال لبنيه: إذا أنا مت فاحرقوني، ثم اطحنوني، ثم ذروني في الريح، فوالله لئن قدر على ربي ليعذبني عذاباً ما عذبه أحداً . فلما مات فعل به ذلك ، فأمر الله الأرض فقال : أجمعي ما فيك منه ، ففعلت فإذا هو قائم ، فقال: ما حملك على ما صنعت ؟ قال : يا رب خشيتك . فغفر له)) وقال غيره : (( مخافتك يا رب )). رواه البخاري.
7) عن أبي هريرة ـ رضي الله عنه ـ قال : قال رسول الله صلي الله عليه وسلم : (( إن الله قال: من عادي ولياً فقد آذنته بالحرب، وما تقرب إلى عبدي بشيء أحب إلى مما افترضته عليه ، وما يزال عبدي يتقرب إلى بالنوافل حتى أحبه، فإذا أحببته، كنت سمعه الذي يسمع به ، وبصره الذي يبصر به ، ويده التي تبطش بها ، ورجله التي يمشي بها ، وإن سألني لأعطينه ، ولئن استعاذ بي لأعيذنه ، وما ترددت عن شيء أنا فاعله ترددي عن نفس المؤمن، يكره الموت، وأنا أكره مساءته)). رواه البخاري.
ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کی مختصر سوانح حیات : -
ابو ہریرہ کی پرورش اپنی خاندانی قبیلہ "دوس" -الازدی میں ہوئ۔ اورطفیل بن عمرو الدوسی رضی اللہ عنہ کی وِساطت سے اسلام قبول کیا ۔ ہجرت سے چھ/6 سال بعد تک یہ اپنی قوم دوس میں ہی رہے۔اس کے بعد سن سات/7ہجری کے شروع میں ،غزوہ خیبر کے موقع پر ، اٹھائس/28 سال کی عمر میں یہ اپنی قوم کےایک وفد کے ہمراہ مدینہ منورہ آکر رسول ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوۓ ۔اسی دوسی نوجوان نے اپنے آپ کو رسول ﷺ کی خدمت کے لۓ وقف کر دیا ۔ مسجد نبوی میں ، اہل الصفۃ کے زمرہ میں مسکین کی زندگی بِتانے لگے ۔اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے تعلیم حاصل کرتے رہے ۔اس طرح آپ تمام اصحابِ رسول ﷺ میں ، حدیثِ رسول ﷺ کے سب سے زیادہ جان کار ، حافظ اورروایت کرنے والے بن گۓ ۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے کثیر الروایۃ ہونے کے اسباب و وجوہ :
1) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہمیشہ رسول اکرم ﷺ کی مجلس میں حاضر رہتے تھے ۔اور شاذ و نادر ہی غیر حاضر ہوتے تھے ۔ جیسا کہ بخاری ومسلم کی روایت سے واضح ہے ۔
2) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ تحصیل علم کے بڑے دلدادہ تھے ۔اور حضور ﷺ نے ان کے لۓ دعاء فرمائ تھی کہ انھیں نِسیان کی بیماری لاحق نہ ہو ۔
3) کثرت روایت کی تیسری وجہ یہ کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کِبار صحابہ رضی اللہ عنھم سے مل کر استفادہ کیا تھا ۔ اس لۓ ان کا علم کامل اور وسعت پذیر ہوگیا ۔
4) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے حضور ﷺ کے بعد طویل عمر پائ ۔ آپ نبی کریم ﷺ کے بعد سینتالیس/47 سال بقیدہ حیات رہ حدیث نبوی کی نشر واشاعت کرتے رے ۔ آپ مناصب و مشاغل اور فتنوں سے دور رہے ۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث کی تعداد :
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے پانچ ہزار تین سو چوہتر /5374 احادیث ہیں ان میں بخاری و مسلم میں تین سو پچیس /325 روایات ہیں ۔ اس میں سے صحیح البخاری میں ترانوے /93 اور مسلم میں ایک سو چوراسی /184 حدیثیں ہیں ۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے بعض مروی احادیث :