عورتوں کی نافرمانی اور بد دماغی کا جب خوف ہو، جب بیوی شوہر کے سامنے خشوع و خضوع اختیار کرنے کے بجائے بے ادبی کا مظاہرہ کرکے اس پر غلبہ حاصل کرنا چاہے تو ایسی صورت میں شوہر بیوی کی غلطیوں ، نافرمانیوں اور نشوزیت کی نشاندہی کرکے بیوی کو سمجھائے ، وعظ و نصیحت کرے ، اگر ایسا کرنے سے بھی وہ اپنے آپ کو نہیں سدھار تی، بلکہ اپنی ہی ضد و خباثت پر اڑی رہتی ہے تو وقتی اور عارضی علیٰحدگی اختیار کرے جو سمجھدار عقلمند عورت کے لیے بہت بڑی تنبیہ ہے، الله تعالیٰ نے حکم دیا (وَاللَّاتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ ...) اور جن عورتوں کی نافرمانی اور بد دماغی کا تمہیں خوف هو انہیں نصیحت کرو اور انہیں الگ چھوڑ دو... اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے "۔۔۔فإنْ فعَلْنَ فاهجُروهنَّ في المضاجع "
هجر يهجر هجرا : ترک کرنا
المضاجع : واحد؛ المضجع , لیٹنے کی جگہ ، بستر ، سونے کی جگہ۔
قال ابن عباس: الهجران هو ألا يجامعها، ويضاجعها على فراشها ويوليها ظهره، وقال في رواية: ولا يكلمها مع ذلك ولا يحدثها. ترجمہ : ابن عباس نے کہا " ھجران" یہ ہے کہ شوہر اس سے مجامعت نہ کرے ، اس کے بستر میں سوۓ لیکن پیٹھ اس کی طرف ہو"، دوسری روایت میں ہے " (مجامعت نہ کرے) ۔۔۔اس کے ساتھ بات چیت بھی نہ کرے"۔
وعن ابن عباس أيضًا: يعظها، فإن هي قبلت وإلا هجرها في المضجع، ولا يكلمها من غير أن يذر نكاحها، وذلك عليها شديد. ترجمہ : ابن عباس سے یہ بھی منقول ہے کہ وہ اس کو وعظ و نصیحت کرے اسے قبول نہ کرنے پر وہ اسے بستر میں چھوڑ دے اور اس سے بات چیت بند کر دیے لیکن جماع ترک نہ کرے، یہ اس پر بہت ہی شدت اور ناگواری کا عالَم ہوگا۔
وقال مجاهد، والشعبي، وقتادة: الهجر: هو ألا يضاجعها . ترجمہ : مجاہد ، الشعبی اور قتادہ نے کہا ہے کہ "ھجر" یہ ہے کہ وہ اس کے ساتھ سوئے اور لیٹے نہیں۔
تفسير ابن كثير (2/ 294).
(فقہاء کا کہنا ہے کہ) بات چیت تین دن سے زیادہ بند نہ رکھے ، کیونکہ ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ تین راتوں سےزیادہ اپنے بھائی سے قطعِ تعلقی رکھے بایں طور کہ ان کا آمنا سامنا ہو تو وہ ایک دوسرے سے منہ موڑ لیں۔ ان میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کر لے"۔ صحیح بخاری و مسلم ۔