امام مسلم رحمہ اللہ کی مفصل سوانح حیات
کنیت : ابو الحسین
لقب :عساکر الدین اور نیساپوری
سن ولادت : 206ھ /۔۔۔
سن وفات : 261ھ ۔
امام مسلم رحمہ اللہ کی سن ولادت میں اختلاف ہے -
1: 201 یہ قول الامام شمس الدین الذھبی،ابن العماد الحنبلی کاہے
2 : 202ھ یہ قول بروکلمان کا ہے
3 : 204ھ یہ قول امام ذھبی ،ابن حجر العسقلانی،ابن کثیرکا ہے
4 : 206ھ ،یہ قول الحاکم النیساپوری ،ابن الاخرم ، ابن الصلاح کا ہے ۔
ان اقوال میں سے"آپ کی سن وِلادت 206ھ" اکثر مؤرخین اور علماء کےنزدیک زیادہ قوی ترین قول ہے ۔ نسب نامہ : مسلم بن الحجاج بن مسلم بن ورد بن کوشاذ القشیری النیساپوری ۔
پیدائش اور نشو نماء :
امام مسلم کی پیدائش خراسان کا مشہور شہر "نیساپور" میں ہوئی تھی ۔آپ قبیلہ بنو قشیر سے تھے جو نساب کے قول کے مطابق عرب کا ایک مشہور خاندان ہے ۔آپ کی پرورش علمی گھرانے میں ہوئی ۔ اس طور پر کہ امام مسلم کے والد محترم ان مشائخ میں سے تھے جن کے پاس علماؤں کی مجلسیں لگتی تھیں ۔امام مسلم والدین کی نگہبانی و نگرانی میں اچھی اور پاکیزہ تربیت پائی ۔ نیساپور میں ہی آپ نے ابتدائی تعلیم حاصل کی ۔ آپ بہت ذہین،ذکی اورقوت حافظہ کے مالک تھے ۔ آپ تھوڑے ہی مدت میں رسمی علوم و فنون کو حاصل کر کے علمِ حدیث کی طرف راغب ہوگئے ۔
امام مسلمؒ کا پیشہ :
امام مسلم خود کی کمائی سے زندگی گذاری ۔ آپ خانِ محمش میں ،کلاتھ مارچنٹ کی حیثیت سے بِزنِس کرتے تھے ۔محمد بن عبد الوہاب الفراء فرماتے ہیں "وكان رحمه الله بزازًا " یعنی آپ پارچہ فروش تھے ۔ آپ دولتمند ، مالدار اور زمیندار تھے جس سے آپ عالمِ اسلام میں پھیلے ہوئے بڑے بڑے علماء کی طرف کوچ کرتے اور ان سے مستفید ہوتے ۔آپ بہت بڑے تاجر ہونے کے باوجود ، طلب حدیث سے کبھی خواستہ حال نہ ہوئے ۔اور نہ ہی آپ کا کاروبار طلب حدیث کی راہ میں کسی طرح کا رکاوٹ بنا ۔بلکہ حاکم النیساپوری کہتے ہیں "قال أبي: رأيت مسلم بن الحجاج يحدث بخان محمش "۔
یعنی میرے والدنے کہا کہ میں نے مسلم بن الحجاج کو خان محمش میں حدیث بیان کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔
طلب حدیث کےلئے امام مسلمؒ کا سفر:
امام مسلم رحمہ اللہ طلب حدیث کے لئے مختلف دیسوں اور شہروں کا چکر کاٹا ۔آپ نے اپنا شہر نیساپور اور خرسان سے طلب حدیث کا آغاز کیا ۔ چنانچہ سن 218 ھ میں ، خراسان میں آپ نے یحییٰ بن یحییٰ التمیمی ، اسحاق بن راہویہ اور اس شہر میں موجود دوسرے علماء سے اپنی زندگی کی پہلی سماعت حدیث کی ۔ اس کے بعد امام مسلم نے طلب حدیث کے لئے راے ، مکہ ، مدینہ ، بلخ ، عراق ، بصرہ ، بغداد ، کوفہ ، شام اور مصر وغیرہ کی طرف رخت سفر باندھ باندھ کر طلب حدیث کے لئے کوشاں رہے ۔آپ حدیث کی سماعت کر کے اکتفاء نہیں کرتے بلکہ علماء کرام سے بحث ومباحثہ اور مذاکرہ کرتے اور اس کی لوگوں کوتعلیم بھی دیتے ۔
امام مسلمؒ کے شیوخ :
امام مسلم نےبہت سارے مشایخ سے احادیث کی سماعت اور ان سے روایت کی ہے ۔صحیح مسلم میں جن جن شیوخ سے احادیث روایت کی ہے ان کی تعداد دوسو بیس 220 ہیں ۔ جن میں سے چند یہ ہیں - ابراھیم بن خالد الیشکری ، عبد اللہ بن جعفر البرمکی ، حجاج بن الشاعر ، قتیبہ بن سعید ، قاسم بن زکریا ، ابراھیم بن دینار التمار ، حرملہ بن یحییٰ ، عبد اللہ بن الصباح ، ابراھیم بن زیاد سبلان ، الحسن بن الحرانی ، عبد اللہ بن عامر بن زرارہ ، قطن بن نسیر ، ابراھیم بن سعید الجوھری ، الحسن بن البورانی ، عبد اللہ الدارمی ، مجاھد بن موسیٰ ، ابراھیم بن عر عرہ ، الحسن بن علی الخلال ، عبد اللہ بن عمر بن ابان ، محرز بن عون ، ابراھیم بن موسیٰ ، عبد اللہ بن عمر الرومی ، احمد بن ابراہیم ، عبد اللہ بن عون الخزاز ، احمد بن جعفر ، الحسین بن حریث وغیرہ وغیرہ ۔
تلامذہ :
آپ کے زمانہ کے کبار ائمہ کی جماعت آپ سے احادیث روایت کی ہے ۔
جن میں سے چند کے نام مذکور ہے ۔ زکریا بن داود الخفاف ، عبداللہ بن احمد بن عبد السلام ، ابو علی عبد اللہ بن محمد بن علی البلخی الحافظ ، عبد الرحمان بن ابی حاتم ، علی بن اسماعیل الصفار ، ابو حامد احمد بن حمدون الاعمشی ، ابو حامد احمد بن محمد بن الشرقی ، ابو حامد احمد بن علی بن حسنویہ ، احمد بن سلمہ النیساپوری ، سعید بن عمرو البرذعی ، ابو محمد وبد اللہ بن محمد بن الشرقی ، الفضل بن محمد البلخی ، ابو بکر بن خز یمہ ، علی بن الحسن ، محمد بن عبد الوھاب ، ابو بکر بن محمد بن النصر ، علی بن الحسین ، صالح بن محمد جزرہ ، احمد بن المبارک المستملی ، عبد اللہ بن یحییٰ السرخسی ، ابو سعید حاتم بن احمد ،ابراھیم بن ابی طالب وغیر وغیرہ ۔
مصنفات :
ابن الجوزی نے " المنتظم" میں اور حاکم النیساپوری نے " تاریخ نیساپور" میں امام مسلم رحمہ اللہ کی مصنفات کی تعداد تئیس /23 بتائیے ہیں ، وہیں پر امام ذھبی نے "السیر " میں اکیس /21 بتائیے ہیں ۔جن میں سے بعض طبع شدہ ہیں اور بعض مفقودہ ۔
امام مسلمؒ کی طبع شدہ کتابیں :
1) الجامع الصحیح ، جو صحیح مسلم کے نام مشہور ہے ، جو بخاری کے بعد صحیح ترین کتاب ہے ۔
2) الکنی والاسماء ۔
3) التمییز ، اس کتاب میں امام مسلم نے نقد حدیث میں ،محدثین کےمنہج کو اجاگر کیا ہے ۔
4) رجال عروۃ بن الزبیر و جماعۃ من التابعین ۔
5 )المنفردات و الوحدان ۔
6) الطبقات ، طبقات مسلم ۔
امام مسلم کی مفقودہ کتابیں :
1) الاِخوۃ و الاخوات ۔
2) سوالات احمد بن حنبل
3) اسماء الرجال ۔
4) طبقات التابعین ۔
5) العلل ۔
6) الاَفراد۔
7) افراد الشامیین من الحدیث عن رسول اللہ ﷺ۔
8) کتاب عمرو بن شعیب ۔
9) المخضرمون ۔
10) الاقران ۔
11) انتخاب مسلم علی ابی احمد الفراء ۔
12) الانتفاع باھب السباع۔
13) مسند حدیث امام مالک ۔
14) الاوحاد۔
15) المسند الکبیر علی الرجال ۔
16) اولاد الصحابہ و من بعدھم من المحدثین ۔
17) معرفۃ شیوخ مالک و الثوری ۔
18) اوھام المحدیثین ۔
19) معرفۃ رواۃ الاخبار۔
20) التاریخ ۔
21) کتاب المعمرفی ذکر ما اخطاء فیہ معمر ۔
22) تفضیل السنین۔
23) الجامع الکبیر۔
24) ذکر اولاد الحسین۔
25) رواۃ الاعتبار۔
26) المفرد۔
27) طبقات الرُواۃ ۔
وفات :
امام مسلم رحمہ ا للہ کی وفات کا واقعہ بڑا عجیب ہے ۔ وہ اس طرح کہ مذاکرہ کی ایک مجلس میں کسی نے امام مسلم رحمہ اللہ سے کسی حدیث کے بارے میں پوچھا جس کے متعلق امام مسلم کے پاس صحیح علم نہ تھا ۔ آپ اس کا جواب نہ دے سکے ۔ گھر آکرآپ اس حدیث کی تلاش میں لگ گئے ۔ احادیث کی نوشتوں کا معائینہ کرتے ہوئے الٹ پھیر کر نے لگے ، پاس میں کھجور کا ٹوکرا رکھا ہوا تھا ،اس دوران اس میں سے کھاتے رہے ، تلاش حدیث کی انہماک کے سبب ، اس طرح بے شعوری میں کھجور کا ٹوکرا کھا کر خالی کر دئے ۔ اس کا احساس اس وقت ہوا جب آپ کو حدیث مل گئی ۔کھجوریں زیادہ کھا جانے کی وجہ سے آپؒ بیمار ہوگئے ، اور اسی بیماری میں اتوار کی شام ، چوبیس/24 رجب دوسواکسٹھ/261ھ کو اس دار فانی سےکوچ کر گئے۔ اللہ آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائیں ۔ آمین ۔۔۔۔۔